موسم
یہاں موسم بدلنے میں کوئی لمحہ نہیں لگتا
جنہیں اپنا کہو وہ بھی بدل جاتے ہیں اِک پَل میں
نئے موسم میں وہ بھی اِک نیا بہروپ لیتے ہیں
گمان و وہم سے بڑھ کر یقیں کو چوٹ دیتے ہیں
جو اِس دل کے بہت ہی پاس ہوں، وہ دُور ہوتے ہیں
وہ ایسا کرنے پر شاید بہت مجبُور ہوتے ہیں
مگر شاید
بشر کی ہے بقا اِس میں ہی پوشیدہ
بدل جائے جو موسم تو
بدل جانا ہے اِس کو بھی
جنہیں اپنا کہو وہ بھی بدل جاتے ہیں اِک پَل میں
نئے موسم میں وہ بھی اِک نیا بہروپ لیتے ہیں
گمان و وہم سے بڑھ کر یقیں کو چوٹ دیتے ہیں
جو اِس دل کے بہت ہی پاس ہوں، وہ دُور ہوتے ہیں
وہ ایسا کرنے پر شاید بہت مجبُور ہوتے ہیں
مگر شاید
بشر کی ہے بقا اِس میں ہی پوشیدہ
بدل جائے جو موسم تو
بدل جانا ہے اِس کو بھی
رضیہ سبحان
No comments:
Post a Comment