Monday 16 December 2013

اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا

 فلمی گیت

اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا

وہ رُوپ کہ جس رُوپ سے کلیاں بھی لجائیں
وہ زُلف کہ جس زُلف سے شرمائیں گھٹائیں
مے خانے نگاہوں کے، اداؤں کے ترانے
دے ڈالے مجھے اُس نے محبت کے خزانے
ہاں ایسی ہی اک رات تھی، ایسا ہی سماں تھا
یہ چاند بھی پورا تھا، زمانہ بھی جواں تھا
اِک پیڑ کے سائے میں جب اقرار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا

کشمیر کی وادی کے وہ پُر کیف نظارے
لمحات محبت کے جہاں ہم نے گزارے
انگڑائیاں لے کر مِری بانہوں کے سہارے
گلنار نظر آتے تھے وہ شرم کے مارے
یکطرفہ تو نہ تھے حُسن و محبت کے اشارے
اُس نے بھی کئی بار مِرے بال سنوارے
احساس کا، جذبات کا اقرار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا

کچھ روز کٹے یُوں بھی بُرا وقت جب آیا
اُس حُسن کی دیوی نے بھی نظروں کو پِھرایا
غُربت نے زمانے کی نگاہوں سے گِرایا
آنچل مِرے ہاتھوں سے محبت نے چُھڑایا
اِک رات کو اُس نے مُجھے سوتا ہوا چھوڑا
چل دی وہ کہیں، پیار کو روتا ہوا چھوڑا
سویا ہُوا میں نیند سے جاگا جو سویرے
وہ جب نہ ملی، چھا گئے آنکھوں میں اندھیرے

تقدیر کسی کو بھی بُرے دن نہ دکھائے
ہوتے ہیں بُرے وقت میں اپنے بھی پرائے
کیا پیار کی دولت کا طلبگار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا

شیون رضوی

No comments:

Post a Comment