Sunday 22 December 2013

پوری ہوئی دعا تو اثر ساتھ رکھ لیا

پوری ہوئی دعا تو اثر ساتھ رکھ لیا
اچھی لگی غزل تو ہنر ساتھ رکھ لیا
دشوار اس لئے مجھے رستے نہیں لگے
پاؤں تھکے تو عزمِ سفر ساتھ رکھ لیا
رکھا نہیں کسی کو بھی اپنے مکان میں
ہجرت جو کی تو اپنا ہی گھر ساتھ رکھ لیا
لے جاتا اور کیا بھلا سورج کے واسطے
میں نے محبتوں کا شجر ساتھ رکھ لیا
نقاشؔ یہ تو ہے مِری وحشت کی اِک مثال
دیوار کو گِرا دیا، دَر ساتھ رکھ لیا

وصی الحسن نقاش

No comments:

Post a Comment