پوری ہوئی دعا تو اثر ساتھ رکھ لیا
اچھی لگی غزل تو ہنر ساتھ رکھ لیا
دشوار اس لئے مجھے رستے نہیں لگے
پاؤں تھکے تو عزمِ سفر ساتھ رکھ لیا
رکھا نہیں کسی کو بھی اپنے مکان میں
لے جاتا اور کیا بھلا سورج کے واسطے
میں نے محبتوں کا شجر ساتھ رکھ لیا
نقاشؔ یہ تو ہے مِری وحشت کی اِک مثال
دیوار کو گِرا دیا، دَر ساتھ رکھ لیا
وصی الحسن نقاش
No comments:
Post a Comment