Sunday, 15 December 2013

راز ہے بہت گہرا بات اک ذرا سی ہے

راز ہے بہت گہرا، بات اک ذرا سی ہے
وہ ہیں سامنے پھر بھی چشمِ شوق پیاسی ہے
زندگی بھی برہم ہے، موت بھی خفا سی ہے
آج کل تو دونوں میں آپ کی ادا سی ہے
اپنی انجمن سے ہم یہ کہاں چلے آئے
ہر طرف اندھیرا ہے، ہر طرف اداسی ہے
داغؐ دل کو روشن کر، غم کی رات ہے لمبی
شمع کا بھروسا کیا، یہ بھی بے وفا سی ہے
آپ حضرتِ واعظ! پہلے خود کو پہچانیں
کیونکہ خود شناسی ہے وجہِ حق شناسی ہے
جام اس لیے اپنا آنسوؤں سے بھرتا ہوں
جس نظر سے پیتا تھا، آج وہ بھی پیاسی ہے
یوں تو ہجر کی راتیں، روز ہی گزرتی ہیں
آج اے صباؔ لیکن، صبح سے اداسی ہے

صبا افغانی

No comments:

Post a Comment