کاش ہم کھل کے زندگی کرتے
عمر گزری ہے خودکشی کرتے
بجلیاں اس طرف نہیں آئیں
ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے
کون دشمن تری طرح کا تھا؟
اور ہم کس سے دوستی کرتے؟
بجھ گئے کتنے چاند سے چہرے
دل کے صحرا میں چاندنی کرتے
عشق اجرت طلب نہ تھا ورنہ
ہم ترے در پہ نوکری کرتے
اس تمنا میں ہو گئے رُسوا
ہم بھی جی بھر کے عاشقی کرتے
حسن اس کا نہ کھل سکا محسنؔ
تھگ گئے لوگ شاعری کرتے
محسن نقوی
عمر گزری ہے خودکشی کرتے
بجلیاں اس طرف نہیں آئیں
ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے
کون دشمن تری طرح کا تھا؟
اور ہم کس سے دوستی کرتے؟
بجھ گئے کتنے چاند سے چہرے
دل کے صحرا میں چاندنی کرتے
عشق اجرت طلب نہ تھا ورنہ
ہم ترے در پہ نوکری کرتے
اس تمنا میں ہو گئے رُسوا
ہم بھی جی بھر کے عاشقی کرتے
حسن اس کا نہ کھل سکا محسنؔ
تھگ گئے لوگ شاعری کرتے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment