سفر اب کے یہ کہتا ہے ہمارا کچھ نہیں ہو گا
بھنور میں ہی رہیں گے ہم کنارا کچھ نہیں ہو گا
ہمیں اندر کی تنہائی بہت مجبور کر دے گی
مگر باہر کی دنیا میں سہارا کچھ نہیں ہو گا
چراغِ دل کو ہاتھوں میں لیے ہم جاں سے جائیں گے
مگر ظلمت کے ماروں کو نظارا کچھ نہیں ہو گا
کئی ہوں گے کرم فرما بھرے جیون کی راہوں میں
ہمیں لیکن تمہارے بن گوارا کچھ نہیں ہو گا
بہت مشکل سفر ہوتا ہے تنہا زندگانی کا
بدل دو فیصلہ اپنا خدارا کچھ نہیں ہو گا
یہ پاکیزہ محبت ہے لٹا کے جان و دل اِس میں
مِرا ایمان پختہ ہے خسارا کچھ نہیں ہو گا
صفیؔ تم بھی اُسی کے ہو یہ غزلیں بھی اُسی کی ہیں
لکھو چاہے بھلے کب تک تمہارا کچھ نہیں ہو گا
عتیق الرحمٰن صفی
بھنور میں ہی رہیں گے ہم کنارا کچھ نہیں ہو گا
ہمیں اندر کی تنہائی بہت مجبور کر دے گی
مگر باہر کی دنیا میں سہارا کچھ نہیں ہو گا
چراغِ دل کو ہاتھوں میں لیے ہم جاں سے جائیں گے
مگر ظلمت کے ماروں کو نظارا کچھ نہیں ہو گا
کئی ہوں گے کرم فرما بھرے جیون کی راہوں میں
ہمیں لیکن تمہارے بن گوارا کچھ نہیں ہو گا
بہت مشکل سفر ہوتا ہے تنہا زندگانی کا
بدل دو فیصلہ اپنا خدارا کچھ نہیں ہو گا
یہ پاکیزہ محبت ہے لٹا کے جان و دل اِس میں
مِرا ایمان پختہ ہے خسارا کچھ نہیں ہو گا
صفیؔ تم بھی اُسی کے ہو یہ غزلیں بھی اُسی کی ہیں
لکھو چاہے بھلے کب تک تمہارا کچھ نہیں ہو گا
عتیق الرحمٰن صفی
No comments:
Post a Comment