Sunday 12 January 2014

ہمیں کس طرح بھول جائے گی دنیا

ہمیں کس طرح بھول جائے گی دنیا
کہ ڈھونڈھے سے ہم سا نہ پائے گی دنیا
مجھے کیا خبر تھی کہ نقشِ وفا کو
بگاڑے گی دنیا، بنائے گی دنیا
محبت کی دنیا میں کھویا ہوا ہوں
محبت بھرا مجھ کو پائے گی دنیا
ہمیں خوب دے فریبِ محبت
ہمارے نہ دھوکے میں آئے گی دنیا
قیامت کی دنیا میں ہے دل فریبی
قیامت میں بھی یاد آئے گی دنیا
رلا دوں میں بہزادؔ دنیا کو خود ہی
یہ مجھ کو بھلا کیا رُلائے گی دنیا

بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment