دل اُسی کا غلام ہے اب تک
عشق کا احترام ہے اب تک
اس سے آباد شب کی تنہائی
اس کا ہی اہتمام ہے اب تک
وصل کی راہ میں نہیں کچھ بھی
رُوح میں ہے ابھی مہک اُس کی
لب پہ اُس کا ہی نام ہے اب تک
اُس نے مجھ سے کہا، یہاں ٹھہرو
بس وہیں پر قیام ہے اب تک
نجمہ شاہین کھوسہ
No comments:
Post a Comment