Thursday 16 January 2014

دل اسی کا غلام ہے اب تک

دل اُسی کا غلام ہے اب تک
 عشق کا احترام ہے اب تک
اس سے آباد شب کی تنہائی
 اس کا ہی اہتمام ہے اب تک
وصل کی راہ میں نہیں کچھ بھی
 ہجر والی ہی شام ہے اب تک
رُوح میں ہے ابھی مہک اُس کی
 لب پہ اُس کا ہی نام ہے اب تک
اُس نے مجھ سے کہا، یہاں ٹھہرو
 بس وہیں پر قیام ہے اب تک

نجمہ شاہین کھوسہ

No comments:

Post a Comment