Wednesday 15 January 2014

دِل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم

بسیرا

دِل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم
جیسے جنگل میں شام کے سائے
جاتے جاتے سہم کے رُک جائیں
مڑ کے دیکھیں اُداس راہوں پر
کیسے بُجھتے ہوئے اُجالوں میں
دُور دُھول دُھول اُڑتی ہے

گلزار

No comments:

Post a Comment