Saturday 25 January 2014

بتاؤ کیا خریدو گے

گیت

بتاؤ کیا خریدو گے

 جوانی، حُسن، غمزے، عہد، پیماں، قہقہے، نغمے
 رسِیلے ہونٹ، شرمیلی نگاہیں، مرمریں بانہیں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

 بھرے بازو، گٹھیلے جسم، چوڑے آہنی سینے
 بلکتے پیٹ، روتی غیرتیں، سہمی ہوئی آہیں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

زبانیں، دل، ارادے، فیصلے، جانبازیاں، نعرے
 یہ آئے دن کے ہنگامے، یہ رنگا رنگ تقریریں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

 صحافت، شاعری، تنقید، علم و فن، کتب خانے
 قلم کے معجزے، فکرو نظر کی شوخ تصویریں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

 اذانیں، سنکھ، حُجرے، پاٹھ شالے، داڑھیاں، قشقے
 یہ لمبی لمبی تسبیحیں، یہ موٹی موٹی مالائیں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

 علی الاعلان ہوتے ہیں یہاں سودے ضمیروں کے
 یہ وہ بازار ہے جس میں فرشتے آ کے بِک جائیں 
 یہاں ہر چیز بِکتی ہے
 خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment