Friday 24 January 2014

مرضی ہے اس کی مجھ سے محبت نہیں کرے

مرضی ہے اس کی مجھ سے محبت نہیں کرے
 لیکن وہ میرے شہر سے ہجرت نہیں کرے
کہنا اسے کہ اپنی محبت نہیں ہے جرم
 لوگوں کو زخمِ دل کی وضاحت نہیں کرے
اِک شخص کی جدائی کوئی سانحہ نہیں
 اتنی سی بات پر وہ قیامت نہیں کرے
جاتا نہیں ہے کچھ دمِ رخصت کسی کے ساتھ
 دُنیا میں کوئی خواہشِ دولت نہیں کرے
وہ شخص آدمی نہیں پتھر ہے میرے دوست
 دُنیا میں جو کسی سے محبت نہیں کرے
جکڑی ہوئی ہے رسم و رواجوں میں جب صفیؔ
 عورت بھی کیا کرے جو بغاوت نہیں کرے

صغیر صفی

No comments:

Post a Comment