مرضی ہے اس کی مجھ سے محبت نہیں کرے
لیکن وہ میرے شہر سے ہجرت نہیں کرے
کہنا اسے کہ اپنی محبت نہیں ہے جرم
لوگوں کو زخمِ دل کی وضاحت نہیں کرے
اِک شخص کی جدائی کوئی سانحہ نہیں
جاتا نہیں ہے کچھ دمِ رخصت کسی کے ساتھ
دُنیا میں کوئی خواہشِ دولت نہیں کرے
وہ شخص آدمی نہیں پتھر ہے میرے دوست
دُنیا میں جو کسی سے محبت نہیں کرے
جکڑی ہوئی ہے رسم و رواجوں میں جب صفیؔ
عورت بھی کیا کرے جو بغاوت نہیں کرے
صغیر صفی
No comments:
Post a Comment