دیکھا جو خالی ہاتھ، سویرے بھی ہنس پڑے
بُلایا جو میں نے چاند اندھیرے بھی ہنس پڑے
کل تک اُلجھ رہی تھی میں جِن سے وفا کے ساتھ
وہ چھوڑ کر چلے، تو لُٹیرے بھی ہنس پڑے
غیروں نے میرے حال پہ ہنسنا تھا، سو ہنسے
کیسے میں مان لوں کہ تُجھے ہِجر کا ہے دُکھ
چہرے کے ساتھ اشک جو تیرے بھی ہنس پڑے
شاہینؔ! تیرگی ہے بہت میری ذات میں
اندھیروں کے ساتھ ساتھ سویرے بھی ہنس پڑے
نجمہ شاہین کھوسہ
No comments:
Post a Comment