Sunday 26 April 2015

شوخی شباب حسن تبسم حیا کے ساتھ

شوخی، شباب، حسن، تبسم، حیا کے ساتھ
دِل لے لیا ہے آپ نے کس کس ادا کے ساتھ
ہر لمحہ مانگتے ہیں دعا دیدِ یار کی
یادِ بتاں بھی دل میں ہے یادِ خدا کے ساتھ
تیرِ نگاہ و لطف و کرم سے نہ بچ سکا
جو مر سکا نہ خنجرِ جور و جفا کے ساتھ
افشائے رازِ عشق کا مجھ سے ہو کیا گِلہ
کیا تم چھپا سکے ہو اسے اس حیا کے ساتھ
دل کامیاب ہے نہ نظر باریاب ہے
پالا پڑا ہے عشق میں کس بے وفا کے ساتھ
اے محتسب! ہمارے گنہ ہیں بجا، مگر
رحمت کا باب کھلتا ہے ہر اک خطا کے ساتھ

سحر دہلوی
(کنور مہندر سنگھ بیدی)

No comments:

Post a Comment