کیا سروکار اب کسی سے مجھے
واسطہ تھا تو تھا تجھی سے مجھے
بے حِسی کا بھی اب نہیں احساس
کیا ہوا تیری بے رخی سے مجھے
موت کی آرزو بھی کر دیکھوں
پھر کسی پر نہ اعتبار آئے
یوں اتارو نہ اپنے جی سے مجھے
تیرا غم بھی نہ ہو، تو کیا جِینا
کچھ تسلی ہے درد ہی سے مجھے
کتنا پُرکار ہو گیا ہوں، کہ تھا
واسطہ تیری سادگی سے مجھے
کر گئے کس قدر تباہ، ضیاؔ
دشمن اندازِ دوستی سے مجھے
ضیا جالندھری
No comments:
Post a Comment