Wednesday 29 April 2015

کیا سروکار اب کسی سے مجھے

کیا سروکار اب کسی سے مجھے
واسطہ تھا تو تھا تجھی سے مجھے
بے حِسی کا بھی اب نہیں احساس
کیا ہوا تیری بے رخی سے مجھے
موت کی آرزو بھی کر دیکھوں 
کیا امیدیں تھیں زندگی سے مجھے
پھر کسی پر نہ اعتبار آئے 
یوں اتارو نہ اپنے جی سے مجھے
تیرا غم بھی نہ ہو، تو کیا جِینا
کچھ تسلی ہے درد ہی سے مجھے
کتنا پُرکار ہو گیا ہوں، کہ تھا
واسطہ تیری سادگی سے مجھے
کر گئے کس قدر تباہ، ضیاؔ
دشمن اندازِ دوستی سے مجھے

ضیا جالندھری

No comments:

Post a Comment