Friday 24 April 2015

ابھی میں سوچتا پھرتا تھا کچھ لفظوں کے بارے میں

ابھی میں سوچتا پھرتا تھا کچھ لفظوں کے بارے میں
وہ سب کچھ کہہ گیا مجھ کو، اشارے ہی اشارے میں
کسی کے ساتھ اس کو دیکھ کر جتنا جلا ہے دل
جلن اتنی کہاں ہو گی جہنم کے شرارے میں
مُصِر ہے ساری دنیا پھر بھی اپنی جان دینے پر
اگرچہ دل کا سودا ہے خسارے ہی خسارے میں
زمانہ اور ہی باتیں تِرے بارے میں کرتا تھا
یہ میں ہوں، بات جس نے کی تِری آنکھوں کے بارے میں
میں یوں ہی رات کو زیرِ فلک بیٹھا نہیں رہتا
تِری آنکھیں چمکتی دیکھتا ہوں تارے تارے میں
تُو میرے پاس، میرے دو قدم کے فاصلے پر تھا
میں تجھ کو ڈھونڈتا پھرتا تھا قسمت کے ستارے میں
یہ دل پِگھلا ہے جیسے، موم بھی پِگھلا نہ یوں ہو گا
کوئی میں نے تپش دیکھی محبت کے شرارے میں
نظر منظر سے خالی ہو، یہ ممکن ہو نہیں سکتا
کوئی موجود رہتا ہے ہمیشہ ہی نظارے میں

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment