Wednesday 29 April 2015

ایسے لگتا ہے یہی قوم کے غمخوار ہیں بس

ایسے لگتا ہے یہی قوم کے غم خوار ہیں بس
رہنما سارے کے سارے ہی اداکار ہیں بس
ان پہ کیوں کھولتے ہو جنتِ فردوس کے باب
اہلِ دنیا ہیں، یہ دنیا کے طلبگار ہیں بس
اہلِ حق جانتے ہیں عدل کے اثمار ہیں کیا
اہلِ ظلمت پہ یہ اثمار گراں بار ہیں بس
ملک لُوٹا ہے، مگر پھر بھی معزز ہیں وہ
کیسی مجبوری کہ ہم ان کے طرفدار ہیں بس
ہم وہ بدبخت نہیں چاہتے ہیں اپنوں کو
اور غیروں کی محبت میں گرفتار ہیں بس
کون سا جرم تھا اپنا کہ مِلی جس کی سزا
ہم سِیہ کار مروت کے سزاوار ہیں بس

سعد اللہ شاہ

No comments:

Post a Comment