ایسے لگتا ہے یہی قوم کے غم خوار ہیں بس
رہنما سارے کے سارے ہی اداکار ہیں بس
ان پہ کیوں کھولتے ہو جنتِ فردوس کے باب
اہلِ دنیا ہیں، یہ دنیا کے طلبگار ہیں بس
اہلِ حق جانتے ہیں عدل کے اثمار ہیں کیا
ملک لُوٹا ہے، مگر پھر بھی معزز ہیں وہ
کیسی مجبوری کہ ہم ان کے طرفدار ہیں بس
ہم وہ بدبخت نہیں چاہتے ہیں اپنوں کو
اور غیروں کی محبت میں گرفتار ہیں بس
کون سا جرم تھا اپنا کہ مِلی جس کی سزا
ہم سِیہ کار مروت کے سزاوار ہیں بس
سعد اللہ شاہ
No comments:
Post a Comment