Sunday, 19 April 2015

سفر سے اپنے گھر واپس نہ آیا

سفر سے اپنے گھر واپس نہ آیا
مسافر لوٹ کر واپس نہ آیا
دوبارہ دیکھنے کی تھی آرزو
ستارہ تا سحر واپس نہ آیا
منایا بھی مگر مانا نہیں وہ
بلایا بھی مگر واپس نہ آیا
ہمیں دو روز دوبھر لگ رہے ہیں
اگر وہ عمر بھر واپس نہ آیا
امیرؔ اس کی خبر آئی وہاں سے
مگر وہ بے خبر واپس نہ آیا

رؤف امیر

No comments:

Post a Comment