اب تو اتنا بھی ہو نہیں پائے
رونا چاہا تو رو نہیں پائے
ہم سے تعبیرِ خواب پوچھتے ہو
زندگی بھر جو سو نہیں پائے
مدتوں غم کی پرورش کی ہے
جستجو رائیگاں نہیں تھی مگر
جن کو چاہا تھا وہ نہیں پائے
کیوں گلہ ہم سے ہو کسی کو فرازؔ
ہم تو اپنے بھی ہو نہیں پائے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment