Wednesday 22 April 2015

اب تو اتنا بھی ہو نہیں پائے

اب تو اتنا بھی ہو نہیں پائے
رونا چاہا تو رو نہیں پائے
ہم سے تعبیرِ خواب پوچھتے ہو
زندگی بھر جو سو نہیں پائے
مدتوں غم کی پرورش کی ہے
یہ صِلے آج تو نہیں پائے
جستجو رائیگاں نہیں تھی مگر
جن کو چاہا تھا وہ نہیں پائے
کیوں گلہ ہم سے ہو کسی کو فرازؔ
ہم تو اپنے بھی ہو نہیں پائے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment