نظر کی دھوپ میں سائے گھلے ہیں شب کی طرح
میں کب اداس نہیں تھا، مگر نہ اب کی طرح
پھر آج شہرِ تمنا کی رہگزاروں سے
گزر رہے ہیں کئی لوگ روز و شب کی طرح
تجھے تو میں نے بڑی آرزو سے چاہا تھا
فسردگی ہے مگر وجہِ غم نہیں معلوم
کہ دل پہ بوجھ سا ہے رنجِ بے سبب کی طرح
کِھلے تو اب کے بھی گلشن میں پھول ہیں، لیکن
نہ میرے زخم کی صورت، نہ تِرے لب کی طرح
احمد فراز
No comments:
Post a Comment