Thursday 30 April 2015

پھر چھڑی رات بات پھولوں کی

پھر چھِڑی رات بات پھولوں کی
رات ہے یا برات پھولوں کی
پھول کے ہار، پھول کے گجرے
شام پھولوں کی، رات پھولوں کی
آپ کا ساتھ، ساتھ پھولوں کا
آپ کی بات، بات پھولوں کی
پھول کھِلتے رہیں گے دنیا میں
روز نکلے گی بات پھولوں کی
نظریں ملتی ہیں، جام مِلتے ہیں
مِل رہی ہے حیات پھولوں کی
کون دیتا ہے جان پھولوں پر
کون کرتا ہے بات پھولوں کی
وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی
لٹ گئی کائنات پھولوں کی
اب کسے ہے دماغِ تہمتِ عشق
کون سنتا ہے بات پھولوں کی
میرے دل میں سرورِ صبحِ بہار
تیری آنکھوں میں رات پھولوں کی
پھول کھلتے رہیں گے دنیا میں
روز نکلے گی بات پھولوں کی
یہ مہکتی ہوئی غزل مخدومؔ
جیسے صحرا میں رات پھولوں کی

مخدوم محی الدین

No comments:

Post a Comment