Friday 24 April 2015

جب بھی مانگوں گا ہری رت کی دعا مانگوں گا میں

جب بھی مانگوں گا، ہری رُت کی دُعا مانگوں گا میں
گاؤں کا باسی ہوں رزمیؔ، اور کیا مانگوں گا میں
چاندنی کی شال چاہوں گا اندھیری رات میں
دھوپ میں سایہ گھنیرے پیڑ کا مانگوں گا میں
پھاگنی شاموں میں عریاں شاخچوں کے واسطے
چیتلی صبحیں، گلابوں کی ردا مانگوں گا میں
خشک موسم کے لئے مانگوں گا بارانِ کرم
حبس کی رُت کے لئے بادِ صبا مانگوں گا میں
جب بھی گھیریں گی گھٹائیں ظلمتِ غم کی مجھے
روشنی کے واسطے چہرہ تِرا مانگوں گا میں
کھیت، محنت، فصل، شیشم، چھاچھ، روٹی اور تُو
جب تلک ہیں یہ میسر اور کیا مانگوں گا میں
دوریوں کے جنگلوں سے آشنائی کے لئے
گاہے گاہے خود ہی تجھ سے فاصلہ مانگوں گا میں
دشتِ غربت میں خود اپنی ہی تلاوت کے لئے
اپنے بارے میں تِرے حرف و صدا مانگوں گا میں
جسم کی منزل کو چھوڑوں گا تو رزمیؔ دیکھنا
گاؤں ایسی جنتوں کا راستہ مانگوں گا میں

خادم رزمی

No comments:

Post a Comment