Friday 24 April 2015

سینے سے لپٹ جا میرے خوابوں سے نکل کر

سینے سے لپٹ جا میرے خوابوں سے نکل کر 
اِک بار مِلیں ہم بھی حجابوں سے نکل کر 
کرنوں کی طرح بانٹ زمانے میں اجالا 
خوشبو کی طرح پھیل گلابوں سے نکل کر 
میخانوں کی صورت ہیں تیری جھیل سی آنکھیں 
ڈوبے ہیں جہاں لوگ شرابوں سے نکل کر 
مجھ کو بھی گوارہ نہیں اب تجھ سے بچھڑنا 
دل بھی پریشان سرابوں سے نکل کر 
رہنے دو ابھی گردشِ دوران میں ہی محسنؔ
بہلے گی طبیعت نہ عذابوں سے نکل کر 

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment