سینے سے لپٹ جا میرے خوابوں سے نکل کر
اِک بار مِلیں ہم بھی حجابوں سے نکل کر
کرنوں کی طرح بانٹ زمانے میں اجالا
خوشبو کی طرح پھیل گلابوں سے نکل کر
میخانوں کی صورت ہیں تیری جھیل سی آنکھیں
مجھ کو بھی گوارہ نہیں اب تجھ سے بچھڑنا
دل بھی پریشان سرابوں سے نکل کر
رہنے دو ابھی گردشِ دوران میں ہی محسنؔ
بہلے گی طبیعت نہ عذابوں سے نکل کر
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment