ظلم ہی ظلم ہے زوروں کی ہوا چلتی ہے
ایسے طوفان میں اک شمع کی کیا چلتی ہے
تم کہاں جنسِ وفا لے کے چلے آئے ہو
اِس زمانے میں تو بس رسمِ جفا چلتی ہے
اب کوئی بادِ مخالف کا مخالف ہی نہیں
سب ادھر چلتے ہیں جس رخ کی ہوا چلتی ہے
پھر نہ پوچھو کہ گزر جاتی ہے کیا کیا دل پر
شام کے بعد جو یادوں کی ہوا چلتی ہے
آؤ اس شہر سے اب دور کہیں جا نکلیں
ہر تمنا یہاں زنجیر بہ پا چلتی ہے
میں کبھی شوکتِ شاہی سے نہ مرعوب ہوا
آئینہ بن کے مِرے ساتھ اَنا چلتی ہے
ایک پَل بھی کوئی تنہا نہیں ہوتا باقیؔ
ساتھ گزرے ہوئے لمحوں کی صدا چلتی ہے
ایسے طوفان میں اک شمع کی کیا چلتی ہے
تم کہاں جنسِ وفا لے کے چلے آئے ہو
اِس زمانے میں تو بس رسمِ جفا چلتی ہے
اب کوئی بادِ مخالف کا مخالف ہی نہیں
سب ادھر چلتے ہیں جس رخ کی ہوا چلتی ہے
پھر نہ پوچھو کہ گزر جاتی ہے کیا کیا دل پر
شام کے بعد جو یادوں کی ہوا چلتی ہے
آؤ اس شہر سے اب دور کہیں جا نکلیں
ہر تمنا یہاں زنجیر بہ پا چلتی ہے
میں کبھی شوکتِ شاہی سے نہ مرعوب ہوا
آئینہ بن کے مِرے ساتھ اَنا چلتی ہے
ایک پَل بھی کوئی تنہا نہیں ہوتا باقیؔ
ساتھ گزرے ہوئے لمحوں کی صدا چلتی ہے
باقی احمد پوری
No comments:
Post a Comment