Thursday, 23 April 2015

میں منبر کو حکمت لکھنا چاہتا تھا

میں منبر کو ”حکمت“ لکھنا چاہتا تھا
نئیں لکھ پایا
میں محراب کو ”سجدہ“ لکھنا چاہتا تھا
نئیں لکھ پایا
کیسے لکھتا
منبر پر قتل و غارت کا فتویٰ دینے والے بیٹھے دیکھے تھے
اور محراب سے خون ٹپکتے دیکھا تھا
پھر میں نے سہمے منبر سے جا کر پوچھا
”کیا لکھّوں میں؟“
منبر نے محراب کو دیکھا
دونوں کی آواز برابر سسک اٹھی تھی
ہر سِسکی میں اک مِنّت تھی
جب تک ہم پر”
دِین کے نام پہ دہشت نافذ کرنے والے قابض ہیں
تم ہم کو سجدہ مت لکھنا
“تم ہم کو حکمت مت لکھنا
کل شب
میں، قرآن، اذان گلے مل کر اتنا روئے تھے
میرا سجدہ بھیگ گیا تھا
میں منبر کو حکمت لکھنا چاہتا تھا
میں محراب کو سجدہ لکھنا چاہتا تھا
نئیں لکھ پایا

علی زریون

No comments:

Post a Comment