سائیاں سوہنیا
تیرے دربار، گلبار کی سبز تر روشنی کی قسم سیداؐ
لوگ ڈرتے نہیں
لوگ ڈرتے نہیں کچھ بھی کہتے ہوئے
مومنینِ محبت کی آہوں کراہوں کی تکذیب کرتے ہوئے
عاشقوں کی ”مناجات، لا ریب فیھی“ پہ بہتان دھرتے ہوئے
ؐسیداؐ سوہنیا
اے مِرے مرتضیٰؓ کے حسِیں مصطفیٰؐ
اے امیں مصطفیٰؐ، باالیقیں مصطفیٰؐ
مرتدانِ ازل کی لڑی اس گھڑی
اپنی سفاک فطرت کا اظہار کرنے کو ہے
یہ وہی نسل ہے
جس نے تیریؐ، تِریؐ آل کی پاک حرمت پہ ٹھٹھا کیا
یہ وہی لوگ ہیں
بد دعائے ہوئے
جن کے سینوں سے ذہنوں سے افلاس جاتا نہیں
جن کو کل بھی محبت سے چِڑ تھی، جنہیں آج بھی عشق بھاتا نہیں
لاج والے سخیؐ
جاں نثاروں کا اور تیرے دَر سے جڑے سوگواروں کا کیا
اپنا کل بھی تِرے بِن کوئی تھا، نہ اب بھی کوئی اور ہے
اپنا کیا زور ہے
محرماؐ
تیرے دَر کے غلاموں کا اس کے سوا اور کیا کام ہے
تہمتوں، جھِڑکیوں، بد زبانی کی آؤ بھگت خوشدلی سے کریں
کوئی کُوڑا بھی پھینکے تو چپ ہو رہیں
جو کبھی رو پڑیں
تیرے در کی طرف اک نظر ڈال کر ”خیر ہو سائیاں“ کہہ کے راضی رہیں
سوہنیا، سائیاںؐ
سیداؐ، محرماؐ
خیر ہو
علی زریون
No comments:
Post a Comment