Tuesday, 28 April 2015

دن سلیقے سے اگا رات ٹھکانے سے رہی

دن سلیقے سے اُگا، رات ٹھکانے سے رہی
دوستی اپنی بھی کچھ روز زمانے سے رہی
چند لمحوں کو بنا پائیں مصور آنکھیں
زندگی روز تو تصوِیر بنانے سے رہی
اس اندھیرے میں تو ٹھوکر ہی اجالا دے گی
رات جنگل میں کوئی شمع جلانے سے رہی
فاصلہ چاند بنا دیتا ہے ہر پتھر کو 
دور کی روشنی نزدیک تو آنے سے رہی
شہر میں سب کو کہاں رونے کی فرصت بھی ملے
اپنی عزت بھی یہاں ہنسنے ہنسانے سے رہی

ندا فاضلی

No comments:

Post a Comment