Sunday, 19 April 2015

ڈوبتی نبضیں کنارا اور میں

ڈوبتی نبضیں، کنارا، اور میں
ایک تنکے کا سہارا، اور میں
اے خدا! نادیدہ دشمن سے بچا
سازشی ہے شہر سارا، اور میں
مت سمجھنا لوٹ آؤں گا کبھی
تیری محفل میں دوبارا، اور میں
یوں چلا ہوں پے بہ پے چالیں غلط
جیت کی کوشش میں ہارا، اور میں
نفع نفرت میں کمائیں وہ امیرؔ
اور محبت میں خسارا، اور میں

رؤف امیر

No comments:

Post a Comment