عجیب قِصہ ہوں تحریر کر کے دیکھ مجھے
میں تیرا وقت ہوں تسخیر کر کے دیکھ مجھے
کبھی رسُوم کی زنجیر توڑ میرے لیے
کبھی تو پاؤں کی زنجیر کر کے دیکھ مجھے
تجھے تو یاد ہی ہوں گے وہ خد و خال مِرے
اے ہم نفس! تِرا صدیوں پرانا خواب ہوں میں
تُو ایک بار تو تعبیر کر کے دیکھ مجھے
لے اس کے حکم نے اوصافؔ کر دیا جوگی
کہا تھا اس نے کبھی ہیر کر کے دیکھ مجھے
اوصاف شیخ
No comments:
Post a Comment