Friday 24 April 2015

شکوہ بھی کر رہے ہیں اسی کا خدا سے ہم

شکوہ بھی کر رہے ہیں اسی کا خدا سے ہم
ملنے بھی جا رہے ہیں اُسی بے وفا سے ہم
آ، دیکھ لیں کہ دل میں کوئی چور تو نہیں
کیوں ڈر رہے ہیں آج ہر اِک آشنا سے ہم
ڈھونڈے گا تُو کہاں سے ہمیں اِس جہان میں
تیرا پتہ تو پوچھ ہی لیں گے صبا سے ہم
رکھنا ہے آپ کو جو تعلق تو دیکھ لیں
ایسے ہی تُند خُو ہیں بہت ابتدا سے ہم
ایسا مقام تو یہ سخن میں نہیں عدیمؔ
پہنچے ہیں اِس جگہ بھی کسی کی دعا سے ہم

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment