کل یوں ہی تیرا تذکرہ نکلا
پھر جو یادوں کا سلسلہ نکلا
لوگ کب کب کے آشنا نکلے
وقت کتنا گریز پا نکلا
عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قُربتوں میں بھی فاصلہ نکلا
رات بھی آج بے کراں نکلی
چاند بھی آج غمزدہ نکلا
سنتے آئے تھے قصۂ مجنوں
اب جو دیکھا تو واقعہ نکلا
ہم نے مانا وہ بے وفا ہی سہی
کیا کرو گے جو با وفا نکلا
مختصر تھیں فراق کی گھڑیاں
پھیر لیکن حساب کا نکلا
پھر جو یادوں کا سلسلہ نکلا
لوگ کب کب کے آشنا نکلے
وقت کتنا گریز پا نکلا
عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قُربتوں میں بھی فاصلہ نکلا
رات بھی آج بے کراں نکلی
چاند بھی آج غمزدہ نکلا
سنتے آئے تھے قصۂ مجنوں
اب جو دیکھا تو واقعہ نکلا
ہم نے مانا وہ بے وفا ہی سہی
کیا کرو گے جو با وفا نکلا
مختصر تھیں فراق کی گھڑیاں
پھیر لیکن حساب کا نکلا
رسا چغتائی
No comments:
Post a Comment