جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی
دیکھا تو وہ تصویر ہر اک دل سے لگی تھی
تنہائی میں روتے ہیں کہ یوں دل کو سکون ہو
یہ چوٹ کسی صاحبِ محفل سے لگی تھی
اے دل! تِرے آشوب نے پھر حشر جگایا
خلقت کا عجب حال تھا اس کوئے ستم میں
سائے کی طرح دامنِ قاتل سے لگی تھی
اترا بھی تو کب درد کا چڑھتا ہوا دریا
جب کشتیٴ جاں موت کے ساحل سے لگی تھی
احمد فراز
No comments:
Post a Comment