Tuesday 28 April 2015

کچھ خانماں برباد تو سائے میں کھڑے ہیں

کچھ خانماں برباد تو سائے میں کھڑے ہیں
اس دَور کے انساں سے تو یہ پیڑ بھَلے ہیں
چیونٹی کی طرح رینگتے لمحوں کو نہ دیکھو
اے ہم سفرو! رات ہے، اور کوس کڑے ہیں
پتھر ہیں تو رستے سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
رہرو ہیں تو کیوں صورتِ دیوار کھڑے ہیں
میں، ہیچ سخن، ہیچ مداں، ہیچ عبارت
کہتا ہوں تو کہتے ہیں کہ الفاظ بڑے ہیں
تاریخ بتائے گی کہ ہم اہلِ قلم ہی
آزادئ انساں کے لیے جنگ لڑے ہیں

رسا چغتائی​

No comments:

Post a Comment