Thursday 30 April 2015

مخملی رات میں اکثر سر صحرا کوئی

مخملی رات میں اکثر سرِ صحرا کوئی
مجھ پہ کرتا رہا میری طرح گِریہ کوئی
یہ تِرا ہِجر ہے یا رحل پہ رکھا ہوا دکھ
یہ کوئی تو ہے کہ اترا ہے صحیفہ کوئی
ریل کی پٹڑی پہ چلتے ہوئے وقتِ رخصت
رو پڑا دے کے مجھے رات دِلاسہ کوئی
میرے ہونٹوں پہ تھی ہِجرت کی مقدس آیت
رات پیروں سے لِپٹتا رہا سایہ کوئی
میں نے مانگے تھے فقط خواب مِرے ربِ رحیم
میں نے کیا مانگ لیا تجھ سے زیاده کوئی

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment