زندگی کے لیے اتنا نہیں مانگا کرتے
مانگنے والے سے کاسہ نہیں مانگا کرتے
مالک خود سے دنیا نہیں مانگا کرتے
یار دریاؤں سے قطرہ نہیں مانگا کرتے
ہم وہ راہی ہیں جو لیے پھرتے ہیں سر پر سورج
ہم کو آتا ہے نئی راہ بنانے کا ہنر
ہم پہاڑوں سے بھی رستہ نہیں مانگا کرتے
پیاس کو جن کی سمندر کا بھی پانی کم ہو
ایسے پیاسے کبھی دریا نہیں مانگا کرتے
بیٹیوں کے لیے بھی ہاتھ اٹھاؤ منظرؔ
صرف اللہ سے بیٹا نہیں مانگا کرتے
منظر بھوپالی
مالک خُلد سے دنیا نہیں مانگا کرتے
ReplyDeleteیار دریاؤں سے قطرہ نہیں مانگا کرتے