Monday 20 April 2015

زندگی کے لیے اتنا نہیں مانگا کرتے

زندگی کے لیے اتنا نہیں مانگا کرتے
مانگنے والے سے کاسہ نہیں مانگا کرتے
مالک خود سے دنیا نہیں مانگا کرتے
یار دریاؤں سے قطرہ نہیں مانگا کرتے
ہم وہ راہی ہیں جو لیے پھرتے ہیں سر پر سورج
ہم کبھی پیڑوں سے سایہ نہیں مانگا کرتے
ہم کو آتا ہے نئی راہ بنانے کا ہنر
ہم پہاڑوں سے بھی رستہ نہیں مانگا کرتے
پیاس کو جن کی سمندر کا بھی پانی کم ہو
ایسے پیاسے کبھی دریا نہیں مانگا کرتے
بیٹیوں کے لیے بھی ہاتھ اٹھاؤ منظرؔ 
صرف اللہ سے بیٹا نہیں مانگا کرتے

منظر بھوپالی

1 comment:

  1. مالک خُلد سے دنیا نہیں مانگا کرتے
    یار دریاؤں سے قطرہ نہیں مانگا کرتے

    ReplyDelete