Saturday 18 April 2015

حق بات عدالت میں روا ہی نہیں ہوتی

حق بات عدالت میں روا ہی نہیں ہوتی
ماں کے لیے بیٹوں کی گواہی نہیں ہوتی
اس شہر کے لوگوں سے اماں مانگ رہا ہوں
جس شہر میں قاتل کو سزا ہی نہیں ہوتی
یہ کہہ کے زمیں زادیاں گھر سے نکل آئیں
اشراف کے سر پر تو رِدا ہی نہیں ہوتی
مصلوب کوئی جھوٹ پہن کر نہیں ہوتا
سچائی کی مجروح انا ہی نہیں ہوتی
کس طرح کروں زحمتِ مہمان نوازی
بچوں کے لیے گھر پہ غذا ہی نہیں ہوتی

سبط علی صبا

No comments:

Post a Comment