حق بات عدالت میں روا ہی نہیں ہوتی
ماں کے لیے بیٹوں کی گواہی نہیں ہوتی
اس شہر کے لوگوں سے اماں مانگ رہا ہوں
جس شہر میں قاتل کو سزا ہی نہیں ہوتی
یہ کہہ کے زمیں زادیاں گھر سے نکل آئیں
اشراف کے سر پر تو رِدا ہی نہیں ہوتی
مصلوب کوئی جھوٹ پہن کر نہیں ہوتا
سچائی کی مجروح انا ہی نہیں ہوتی
کس طرح کروں زحمتِ مہمان نوازی
بچوں کے لیے گھر پہ غذا ہی نہیں ہوتی
ماں کے لیے بیٹوں کی گواہی نہیں ہوتی
اس شہر کے لوگوں سے اماں مانگ رہا ہوں
جس شہر میں قاتل کو سزا ہی نہیں ہوتی
یہ کہہ کے زمیں زادیاں گھر سے نکل آئیں
اشراف کے سر پر تو رِدا ہی نہیں ہوتی
مصلوب کوئی جھوٹ پہن کر نہیں ہوتا
سچائی کی مجروح انا ہی نہیں ہوتی
کس طرح کروں زحمتِ مہمان نوازی
بچوں کے لیے گھر پہ غذا ہی نہیں ہوتی
سبط علی صبا
No comments:
Post a Comment