Sunday 19 April 2015

ہم راتوں کو اٹھ اٹھ کر جن کے لیے روتے ہیں

ہم راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر جن کے لیے روتے ہیں
وہ غیر کی بانہوں میں آرام سے سوتے ہیں
ہم اشک جدائی کے گرنے ہی نہیں دیتے
بے چین سی پلکوں میں موتی سے پروتے ہیں
ہوتا چلا آیا ہے بے درد زمانے میں
سچائی کی راہوں میں کانٹے سبھی بوتے ہیں
اندازِ ستم ان کا، دیکھے تو کوئی حسرتؔ
ملنے کو تو ملتے ہیں، نشتر سے چبھوتے ہیں

حسرت جے پوری

No comments:

Post a Comment