Saturday 18 April 2015

حسن کو دل میں چھپا کر دیکھو

حسن کو دل میں چھپا کر دیکھو
دھیان کی شمع جلا کر دیکھو
کیا خبر کوئی دفینہ مل جائے
کوئی دیوار گرا کر دیکھو
فاختہ چپ ہے بڑی دیر سے کیوں
سرو کی شاخ ہلا کر دیکھو
کیوں چمن چھوڑ دیا خوشبو نے
پھول کے پاس تو جا کر دیکھو
نہر کیوں سو گئی چلتے چلتے
کوئی  پتھر ہی گرا کر دیکھو
دل میں بیتاب ہیں کیا کیا منظر
کبھی س شہر میں آ کر دیکھو
ان اندھیروں میں کرن ہے کوئی
شب زدہ آنکھ اٹھا کر دیکھو

رضی اختر شوق

1 comment: