بادل بادل گھومے پر گھر لوٹ کے آنا بھولے ناں
اللہ سائیں! ڈار سے بچھڑی کونج ٹھکانا بھولے ناں
جب کبھی اجلے اجلے دن پر ٹوٹ کے برسی کالی رات
ایک اپنی بستی کے نام کا دِیا جلانا بھولے ناں
باغ بغیچے میرے جب جب نذر لہو کی چاہیں تو
میری برکت والی مٹی مجھے بلانا بھولے ناں
کھلیانوں کا سارا سونا ساری چاندی اس کی ہے
جان سے بھی جو ہریالی کا قرض چکانا بھولے ناں
لہروں سے پتواریں الجھیں آندھی بڑھتی ہی جائے
بیچ بھنور میں ناؤ کھیویا پار لگانا بھولے ناں
سدا جئیں مِرے یار کہ سورج جن کا ماتھا چومے
اور ہوا جن کو میرا احوال سنانا بھولے ناں
اللہ سائیں! ڈار سے بچھڑی کونج ٹھکانا بھولے ناں
جب کبھی اجلے اجلے دن پر ٹوٹ کے برسی کالی رات
ایک اپنی بستی کے نام کا دِیا جلانا بھولے ناں
باغ بغیچے میرے جب جب نذر لہو کی چاہیں تو
میری برکت والی مٹی مجھے بلانا بھولے ناں
کھلیانوں کا سارا سونا ساری چاندی اس کی ہے
جان سے بھی جو ہریالی کا قرض چکانا بھولے ناں
لہروں سے پتواریں الجھیں آندھی بڑھتی ہی جائے
بیچ بھنور میں ناؤ کھیویا پار لگانا بھولے ناں
سدا جئیں مِرے یار کہ سورج جن کا ماتھا چومے
اور ہوا جن کو میرا احوال سنانا بھولے ناں
افتخار عارف
No comments:
Post a Comment