صحن حرم و کوئے صنم چھوڑ دیا ہے
ہر در کو تِرے در کی قسم چھوڑ دیا ہے
سلجھے ہیں نہ سلجھیں گے کبھی گیسوئے جاناں
کچھ ایسا تِری زلفوں نے خم چھوڑ دیا ہے
کر لیجیے توبہ کا یقیں حضرتِ واعظ
غفلت مری جانب سے ہے یا ان کی طرف سے
یہ فیصلہ تجھ پر شبِ غم چھوڑ دیا ہے
ظالم! تجھے یہ راز بتانا ہی پڑے گا
کیوں مشغلۂ مشقِ ستم چھوڑ دیا ہے
اس دور کا ہر شاعرِ نازک ہے سپاہی
تلوار اٹھا لی ہے قلم چھوڑ دیا ہے
فنا نظامی کانپوری
Har door sy guzra hn musarat ho k ghum ho
ReplyDeletehar door main ik naqash e qadam chor dya
woh rind hn main jis k liye sheikh e haram ny . raton ko khula baab e haram chor dya hy
ReplyDelete