Sunday 11 October 2015

تم سے نہیں ملے تو کسی سے نہیں ملے

تم سے نہیں ملے تو کسی سے نہیں ملے
ملنا بھی پڑ گیا تو خوشی سے نہیں ملے
دنیا تو کیا کہ خود سے بھی کرتے رہے گریز
جب تک ملے کسی، کسی سے نہیں ملے
ہم اپنے دشمنوں سے گلے مل کے آ گئے
جس کے لیے گئے تھے، اسی سے نہیں ملے
آنکھیں وہی تو ہیں جو مجھے ڈھونڈتی رہیں
صورت وہی تو ہے، جو کسی سے نہیں ملے
ملنے کو زندگی میں سبھی کچھ ملا، مگر
تم مل گئے تو لوگ خوشی سے نہیں ملے
جو بے طلب تھا اس کی ہمیں جستجو رہی
جو ملنا چاہتا تھا، اسی سے نہیں ملے

جاوید صبا

No comments:

Post a Comment