وقت پڑا تو پھیر لیں نظریں آس تھی جن آقاؤں سے
ہم نے کرم کی بھیک یہ پائی اپنے کرم فرماؤں سے
دُکھ سُکھ میں جو کام نہ آئے جس کا سایہ ساتھ نہ دے
میری نظر میں دُھوپ بھلی اس پیپل کی چھاؤں سے
خوشحالی کے دور میں یارو! یہ کیسی خوشحالی ہے
بچے روٹی مانگ رہے ہیں، بھُوکی پیاسی ماؤں سے
ظُلم کے ایسے دور میں جبکہ بھائی بن کر لوٹیں سُہاگ
بیواؤں کی درد کہانی کون سُنے بیواؤں سے
ساحل ساحل پھرنا تیرا پُرنمؔ اچھی بات نہیں
آنسو پی کر پیاس بُجھا لے آس نہ رکھ دریاؤں سے
ہم نے کرم کی بھیک یہ پائی اپنے کرم فرماؤں سے
دُکھ سُکھ میں جو کام نہ آئے جس کا سایہ ساتھ نہ دے
میری نظر میں دُھوپ بھلی اس پیپل کی چھاؤں سے
خوشحالی کے دور میں یارو! یہ کیسی خوشحالی ہے
بچے روٹی مانگ رہے ہیں، بھُوکی پیاسی ماؤں سے
ظُلم کے ایسے دور میں جبکہ بھائی بن کر لوٹیں سُہاگ
بیواؤں کی درد کہانی کون سُنے بیواؤں سے
ساحل ساحل پھرنا تیرا پُرنمؔ اچھی بات نہیں
آنسو پی کر پیاس بُجھا لے آس نہ رکھ دریاؤں سے
پرنم الہ آبادی
No comments:
Post a Comment