Saturday 1 August 2020

ہم فقیروں سے سنو یہ دل لگی اچھی نہیں

ہم فقیروں سے سنو یہ دل لگی اچھی نہیں
دائمی تاریکیوں میں روشنی اچھی نہیں
زندگی اے زندگی ہے عمر بھر کا تجربہ
عشق گر ناپید ہے تو زندگی اچھی نہیں
دشمنوں کے درمیاں رہنے کا اپنا لطف ہے
باخدا کم ظرف سے تو دوستی اچھی نہیں
وقت مشکل ہو تو ان کا راستہ یکسر الگ
ان قبا والوں کی سن لو ہمرہی اچھی نہیں
ہو گیا در پر تمہارے صرف اک دستک کا جرم
اس خطا پر ہم پہ تیری برہمی اچھی نہیں
کانچ کی چوڑی ہی کم ازکم کلائی میں تو ہو
اس قدر بھی جانِ صفدر سادگی اچھی نہیں
رات دن کیوں خون کو اپنے جلاتے ہو میاں
فی زمانہ بھائی صفدر! شاعری اچھی نہیں

صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment