ہم فقیروں سے سنو یہ دل لگی اچھی نہیں
دائمی تاریکیوں میں روشنی اچھی نہیں
زندگی اے زندگی ہے عمر بھر کا تجربہ
عشق گر ناپید ہے تو زندگی اچھی نہیں
دشمنوں کے درمیاں رہنے کا اپنا لطف ہے
وقت مشکل ہو تو ان کا راستہ یکسر الگ
ان قبا والوں کی سن لو ہمرہی اچھی نہیں
ہو گیا در پر تمہارے صرف اک دستک کا جرم
اس خطا پر ہم پہ تیری برہمی اچھی نہیں
کانچ کی چوڑی ہی کم ازکم کلائی میں تو ہو
اس قدر بھی جانِ صفدر سادگی اچھی نہیں
رات دن کیوں خون کو اپنے جلاتے ہو میاں
فی زمانہ بھائی صفدر! شاعری اچھی نہیں
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment