اسے اک سلطنت اک راجدھانی چاہیے تھی
محبت میں بھی اس کو حکمرانی چاہیے تھی
تجھے معلوم تھا کہ خودسری ہے شوق اس کا
تجھے اے دل! مِری عزت بچانی چاہیے تھی
بچھڑنے کا وہ پہلے سے تہیہ کر چکا تھا
یہی تاریخ تھی ترکِ تعلق جب ہوا تھا
وہی دن ہے تو اس کی یاد آنی چاہیے تھی
تمہیں یوں برملا اظہار کا کس نے کہا تھا
امیر شہر کو تو بے زبانی چاہیے تھی
سلیم اس شہر میں رہنا جو مشکل ہو گیا تھا
تو پھر نقلِ سکونت کر دکھانی چاہیے تھی
صفدر سلیم سیال
No comments:
Post a Comment