Saturday, 1 August 2020

مرے خدا یہ محبت کہاں سے آتی ہے

یہ پر اسرار اذیت کہاں سے آتی ہے
مِرے خدا یہ محبت کہاں سے آتی ہے
الگ ہوۓ تھے سمجھ سوچ کر خوشی سے ہم
تو پھر یہ بُوۓ رفاقت کہاں سے آتی ہے
گزر گئی ہے اسی جستجو میں عمرِ عزیز
تِرے لبوں میں حلاوت کہاں سے آتی ہے
جو زندگی میں تر و تازگی کی ضامن ہو
وہ بے مثال رفاقت کہاں سے آتی ہے؟
معاصرین کو صفدر سلیم کیا معلوم؟؟
مِرے سخن میں یہ ندرت کہاں سے آتی ہے

صفدر سلیم سیال

No comments:

Post a Comment