یہ پر اسرار اذیت کہاں سے آتی ہے
مِرے خدا یہ محبت کہاں سے آتی ہے
الگ ہوۓ تھے سمجھ سوچ کر خوشی سے ہم
تو پھر یہ بُوۓ رفاقت کہاں سے آتی ہے
گزر گئی ہے اسی جستجو میں عمرِ عزیز
جو زندگی میں تر و تازگی کی ضامن ہو
وہ بے مثال رفاقت کہاں سے آتی ہے؟
معاصرین کو صفدر سلیم کیا معلوم؟؟
مِرے سخن میں یہ ندرت کہاں سے آتی ہے
صفدر سلیم سیال
No comments:
Post a Comment