Thursday 27 August 2020

خواب جلنے کی بو

خواب جلنے کی بُو

میں اک شاعرہ کے ستاروں میں سوتا
رہا سات دن، سات راتوں کے چکر سے باہر
کہیں دور، صدیوں کی گنتی کی فرسودگی سے پرے
خواب گہ میں
زمانوں کا ریشم لپیٹے ہوئے
یونہی لیٹے ہوئے
بے خیالی میں ٹی وی کے ریموٹ کو چُھو لیا
اک دھماکا ہوا
زندگی کے پرخچے اڑے
لوتھڑے آدمیت کے بکھرے پڑے تھے
قیامت کے میدان تک
میرے کمرے کی ہر شے سلامت تھی، لیکن
مجھے اپنے دل میں سجائے ہوئے
خواب جلنے کی بُو آ رہی تھی

علی محمد فرشی

No comments:

Post a Comment