عشق مشکل ہے میاں کرنا ذرا دھیان کے ساتھ
زخم دیتے ہیں یہاں لوگ نمک دان کے ساتھ
نیند آئے گی دہکتے ہوئے بستر پہ کہاں
خواب کیا دیکھنے ہیں چشمِ پریشان کے ساتھ
وہ نہیں جانتی اشکوں کا سہارا ہو تو
یا کوئی وہم سماعت کے تعاقب میں ہے
یا کوئی چھوڑ گیا ہونٹ مِرے کان کے ساتھ
ہجر کی رات بنا روئے کٹی تو میں نے
دن کا آغاز کیا سورۂ رحمان کے ساتھ
کھینچنے والو تمہیں یاد رہے ظرف مِرا
اس لیے پھول میں رکھتا ہوں گریبان کے ساتھ
نقش گالوں پہ بناتے ہیں شفق کے آثار
ذائقے ملتے ہیں اس لب کے سبھی پان کے ساتھ
دل کسی یاد سے وابستہ ہے کچھ ایسے اب
جس طرح رشتۂ زنجیر ہو زندان کے ساتھ
وہ اگر بدلا بدل جاؤں گا میں بھی حیدر
عہد دونوں نے کیے کون سے قرآن کے ساتھ
فقیہہ حیدر
No comments:
Post a Comment