Friday, 28 August 2020

عشق مشکل ہے میاں کرنا ذرا دھیان کے ساتھ

عشق مشکل ہے میاں کرنا ذرا دھیان کے ساتھ
زخم دیتے ہیں یہاں لوگ نمک دان کے ساتھ
نیند آئے گی دہکتے ہوئے بستر پہ کہاں
خواب کیا دیکھنے ہیں چشمِ پریشان کے ساتھ
وہ نہیں جانتی اشکوں کا سہارا ہو تو
ہجر کا وقت گزرتا ہے بڑی شان کے ساتھ
یا کوئی وہم سماعت کے تعاقب میں ہے
یا کوئی چھوڑ گیا ہونٹ مِرے کان کے ساتھ
ہجر کی رات بنا روئے کٹی تو میں نے
دن کا آغاز کیا سورۂ رحمان کے ساتھ
کھینچنے والو تمہیں یاد رہے ظرف مِرا
اس لیے پھول میں رکھتا ہوں گریبان کے ساتھ
نقش گالوں پہ بناتے ہیں شفق کے آثار
ذائقے ملتے ہیں اس لب کے سبھی پان کے ساتھ
دل کسی یاد سے وابستہ ہے کچھ ایسے اب
جس طرح رشتۂ زنجیر ہو زندان کے ساتھ
وہ اگر بدلا بدل جاؤں گا میں بھی حیدر
عہد دونوں نے کیے کون سے قرآن کے ساتھ

فقیہہ حیدر

No comments:

Post a Comment