Friday 28 August 2020

زہر ٹپکاتی عورت

پستانوں سے زہر ٹپکاتی عورت

یہ عورت ہے، جس کو
محبت کے کوڑے سے
چهیلا گیا ہے
یہ عورت ہے، جس کی
جوانی پہ شبخون مارا تها، اس نے
وہی جس کو اونچے پہاڑوں کی
گهاٹی میں ریشم کے رسوں نے
باندها ہوا تها

وہی، ران راون
وہی کالا بچهڑا
جو ڈکرایا تو
رس روانی میں، کالی گهپاؤں
کی جانب کہیں بہہ چلا تها
ابهی وش کماری تو
پیاسی پڑی تهی
ابهی رنگ، رشتے پہ آیا نہیں تها
وہ ڈکراتا بچهڑا
کہیں چل دیا تو
اکیلی وہ زخمی
ثمر بار عورت
یونہی انتقاماً ہی اب
شیر کے بدلے، بس
زہر نفرت کا
ٹپکاتی اور ہنستی جاتی ہے، دیکهو
مِری جان، سوچو
بهلا کون ہے یہ؟
یہ ماں تو نہیں ہے
مگر، ماں ہے دیکهو
کوئی تبصرہ کوئی رائے؟

شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)

No comments:

Post a Comment