Friday 28 August 2020

اماں جانی تو کیا جانے

اماں جانی

اماں جانی
تُو کیا جانے
تیرے بعد، مرے گالوں پر
کس کس نے تھپڑ مارے ہیں
کس نے پھر، میرے ماتھے پر
اندھی رات کا تلک اُتارا

کس نے میری گردن میں یوں
طوق غلامی والا ڈالا
کون ہے وہ، جو
میری نرم ہتھیلی کو، یوں
مزدوری کی بھٹی میں
ہر روز جلاتا جاتا ہے
یونہی اِتراتا جاتا ہے
آخر کون ہے وہ، جو
ہر شب
وحشت کے ننگے چابک سے
میرے اس کمزور بدن پر
داغ لگاتا جاتا ہے
ہر دم، مسکاتا جاتا ہے
اماں جانی
مرنے والی ماؤں کو اب
کون بتاۓ
بِن ماں کی بے چاری بچیاں
وقت کی سان پہ کَس جائیں تو
کیسے جیون جیتی ہیں؟
اور لبوں کو سیتی ہیں

شاہین ڈیروی
(ڈاکٹر صابرہ شاہین)

No comments:

Post a Comment