اپنے ہونے کا بھی اظہار نہیں کر سکتا
میں تجھے کھل کے کبھی پیار نہیں کر سکتا
تُو نے چھوڑا تو یقیں آیا کہ کر سکتا ہے
میں سمجھتا تھا مِرا یار نہیں کر سکتا
جِہل کے ہاتھ میں چپ چاپ مرے گا اک دن
سامنے آ کے تِرے بارے میں سچ بولتا ہوں
یعنی چھپ کر میں کبھی وار نہیں کر سکتا
جس طرح میں نے زمانہ بھی تِری نذر کیا
اس طرح شہر کا زردار نہیں کر سکتا
احمد حماد
No comments:
Post a Comment