Friday 28 August 2020

باز آؤ بتو دل کا ستانا نہیں اچھا

باز آؤ بتو دل💘 کا ستانا نہیں اچھا
یہ گھر ہے خدا کا اسے ڈھانا نہیں اچھا
رخ پر تمہیں گیسو کا دکھانا نہیں اچھا
خورشید کا بدلی میں چھپانا نہیں اچھا
اے داغ تجھے دل سے مٹانا نہیں اچھا
کعبے کا چراغ آہ بجھانا نہیں اچھا
دل ابروۓ جاناں کے تصور میں نہ کھینچ آہ
قبلے کی طرف تیر لگانا نہیں اچھا
لپکا ہے اسے دیکھ پریشاں نظری کا
آنکھ آئینے سے یار لڑانا نہیں اچھا
کشتہ ہوں قدِ یار کا اے شورِ قیامت
سونے دے مجھے میرا جگانا نہیں اچھا
ہوں نخلِ چنار اے بتِ پرکالۂ آتش
جلتوں کو شرارت سے جلانا نہیں اچھا
تھا قصد تہِ چرخ ہو دو روزہ قیامت
دیکھا تو یہ خیمہ ہے پرانا نہیں اچھا
سر شمع صفت عشق کی منزل میں کٹے ہے
اس رہ میں قدم آگے بڑھانا نہیں اچھا
ڈر چرخِ ستمگار سے دل ضبطِ فغاں کر
نے شیر کے ہاں منہ پہ بجانا نہیں اچھا
گردابِ بلا ہے یہ تِری زلف کا حلقہ
اس میں دلِ عاشق کا ڈبانا نہیں اچھا
سلواؤں میں کیا خاک گریباں ابھی ناصح
ہے فصل بہار اس کا سلانا نہیں اچھا
دیتا ہوں قسم اپنے لہو کی مجھے بتلا
کس نے یہ کہا پان کا کھانا نہیں اچھا
یاقوتِ جگر سوختہ، پاتا نہیں قیمت
لب پر تجھے مسی کا لگانا نہیں اچھا
کہتا ہوں نصیر اٹھ کے درِ یار پہ جا بیٹھ
دنیا میں کہیں اور ٹھکانا نہیں اچھا

شاہ نصیر دہلوی

No comments:

Post a Comment